بھارت میں خواتین اور صحافی غیر محفوظ

تحریر ؛ شبیر خان سدوزئی

کسی بھی مہذب معاشرے میں پولیس کا کام عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوتا ہے بھارت میں مسلمان خواتین کے ساتھ ساتھ اپنے شہری بھی غیر محفوظ ہیں بھارت کے علاقہ لکھنؤ میں اجتماعی زیادتی کی شکار دلت نامی لڑکی کو 4 افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا واضح رہے کہ بھارت میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والوں کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے انھیں تیسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے، جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں جب کہ قانون بھی انصاف دلانے کے بجائے حوس کا پجاری بن گیا

اجتماعی زیادتی کا شکار دلت نامی لڑکی اپنی ماں کے ہمراہ رپورٹ درج کرانے جب تھانے پہنچی تو وہاں پر حوس کے پجاری تھانہ انچارج نے اس کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔بھارتی میڈیا کے مطابق دلت نامی لڑکی کو 4 افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا مبینہ طور پر تھانہ انچارج نے ساتھی کے ہمراہ ملکر دلت کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور دلت کے شور شرابہ پر فرار ہوگیا بھارت خواتین اور مسلمانوں کیلیے خطرناک ترین ملک بن گیا

واقع کی ویڈیو وائرل ہوتے ہی 6 سب انسپکٹرز، 6 ہیڈ کانسٹبلز، 5 ویمن کانسٹبلز، 10 کانسٹبلز اور 2 ڈرائیورز کو بھی ایس ایچ او کے ہمراہ معطل کردیا گیا۔ایس پی نکھیل پاٹھک کے مطابق جنسی زیادتی میں ملوث 6 افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں اور تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ معطل ایس ایچ او کے خلاف قانون کے تحت شفاف کارروائی ہوگی

اس کے علاوہ دو مئی کو اترپردیش کے علاقے اناؤ میں ایک اسپتال میں کام کرنے والی 19 سالہ مسلمان نرس نازیہ کواجتماعی زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔ نازیہ کی لاش اسپتال کی دیوار سے لٹکی ہوئی ملی۔اسپتال کا افتتاح 4 روز قبل ہوا تھا اورنازیہ کی اسپتال میں ملازمت کا پہلا دن تھا۔ نازیہ کے والد کا 10 سال قبل انتقال ہوگیا تھا اورانہوں نے اپنی دیگرتین بہنوں کے ساتھ گھر کے اخراجات میں ہاتھ بٹانے کے لئے نوکری کی تھی۔

اپریل 13 بھارتی علاقے اترپردیش میں ہندوانتہاپسند غنڈوں نے مسجد کوآگ لگا کرشہید کردیا جبکہ گجرات میں ہندوانتہاپسندوں کے جتھے نے مسجد کے سامنے تلواریں لہرا کررقص کیا اورجنگی نعرے لگائےاورمسلمانوں کو دھمکیاں دیں جبکہ مدھیہ پردیش اوردیگرعلاقوں کی پولیس حملہ آوروں کوگرفتارکرنے کے بجائے ہندوانتہاپسندوں کا ساتھ دیتی ہے

اپریل 21 کو بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے علاقے گنٹور میں ایک ہولناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں 13 سالہ کمسن لڑکی کو 8 ماہ کے دوران 80 سے زائد مردوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناڈالا اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوگا جہاں خواتین محفوظ نہیں میرا جسم میری مرضی والی خواتین کو چاہئے انڈیا کے اندر جاکر ان خواتین کی حمایت کریں

اپریل 25 کو نئی دہلی میں روہنگیا اور بنگلادیشی تارکین وطن مسلمانوں کی دکانوں اور املاک کو مسمار کرنے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے دارالحکومت کے 40 گاؤں کے مسلم نام تبدیل کرنے کے لیے وزیراعلیٰ اروند کجروال سے ایسے 40 گاؤں کے نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا جن سے اسلام یا مسلمانوں کا تعلق ظاہر ہوتا ہو

اپریل 29 کو ایک اور واقع پیش ایا مسلمانوں سے مذہبی منافرت کی انتہاء دیکھیں مغربی بنگال میں متصب ڈاکٹر نے مسلم خاتون کا علاج کرنے سے انکار کردیا

ہندو انتہا پسندوں نے ملک کے چوتھے ستون صحافت سے تعلق رکھنے والے مسلمان صحافیوں کو بھارتی دارالحکومت میں ’ہندو مہاپنچایت‘ نامی تقریب میں جہادی کہ کر تشدد کا نشانہ بنا ڈالا انتہا پسند ہندوؤں کے تشدد سے زخمی ہونے والے صحافیوں کی شناخت ارباب علی، میر فیصل اور محمد مہربان کے ناموں سے ہوئی ہے جنھیں اسپتال منتقل کردیا گیا بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا

امریکا کے محکمہ خارجہ نے بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں مسلمانوں کے خلاف بدترین انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کی نشاندہی بھی کر دی۔انسانی حقوق سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا ماورائے عدالت قتل، تشدد، کرناٹک میں سکولوں کی طالبات پر حجاب پہننے پر پابندی، جسمانی استحصال، تعصب، زبردستی نقل مکانی کے واقعات کا زکر کیا گیا ہے۔

Read Previous

لڑکی کی لاش کی بے حرمتی کا واقعہ ناقابل برداشت ہے، حمزہ شہباز

Read Next

قیام ِصلوۃ جہاں بندہ مومن کو برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے