لکھنؤ: بھارت میں اجتماعی زیادتی کی شکار دلت لڑکی اپنی ماں کے ہمراہ رپورٹ درج کرانے تھانے پہنچی تو وہاں بھی انصاف فراہم کرنے کے بجائے تھانہ انچارج نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش میں کم عمر دلت لڑکی کو 4 افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جس پر وہ اپنی والدہ کے ہمراہ رپورٹ درج کرانے تھانے پہنچی۔
مبینہ طور پر تھانہ انچارج نے ساتھی کے ہمراہ کم عمر لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔دلت لڑکی کو تھانے میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے پر اس وقت تھانے میں موجود 6 سب انسپکٹرز، 6 ہیڈ کانسٹبلز، 5 ویمن کانسٹبلز، 10 کانسٹبلز اور 2 ڈرائیورز کو بھی ایس ایچ او کے ہمراہ معطل کردیا گیا۔
ایس پی نکھیل پاٹھک کے مطابق جنسی زیادتی میں ملوث 6 افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں اور تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ معطل ایس ایچ او کے خلاف قانون کے تحت شفاف کارروائی ہوگی۔واضح رہے کہ بھارت میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والوں کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے انھیں تیسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے، جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں جب کہ قانون بھی انصاف دلانے کے بجائے ظالم کا کردار ادا کرتا ہے۔