ملتان ( رانا سہیل ) کوئی بھی شخص جب دین اسلا م کو بطور ذریعہ معاش اختیار کرتا ہے اور اس کے اندر اپنے دنیاوی لالچ کو مقدم رکھ کر دین اسلام کے احکامات میں تبدیلی کرتا ہے تو اس کے لیے اللہ کریم کی طرف سے بہت بڑی وعید ہے۔بحیثیت مجموعی اگر دیکھا جائے کہ اس وقت جو جہاں جس جگہ بھی موجود ہے وہ اپنی حد تک دین اسلام کو ڈھال بنا کر اپنا ذاتی فائدہ اُٹھانے کی کوشش کر رہا ہے جو کہ ایک بہت بڑا جر م ہے ایسے اعمال کی وجہ سے مجموعی طور پر ہم پریشانیوں کے شکار ہیں۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب! انہوں نے مزید کہا کہ روح میں حیات نور ایمان سے ہے اور نیک اعمال سے اس کو تقویت ملتی ہے۔دین کو اپنی عقل و خرد سے نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ نبی کریم ﷺ جب دین سکھا رہے تھے سمجھا رہے تھے تو صحابہ کرام ؓ کی جماعت سامنے تھی انہوں نے آپ ﷺ کے روبرو اس پر عمل کیا آپ ﷺ نے تصدیق فرمائی آج ہمارے پاس وہی دین پہنچا ہے جو آپ ﷺ نے صحابہ کو بتایا۔ہم اپنی مرضی سے اس میں کمی بیشی نہیں کر سکتے۔ذاتی علم سے دین کو سمجھنا اور سمجھانا ذاتی خواہشات تک لے جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی گستاخی کرتا ہے نا فرمانی کرتا ہے وہ لمحہ اس وقت بندے میں ایمان نہیں ہوتا وہ لمحہ بے ایمانی کا ہوتا ہے کیونکہ ایمان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی اللہ کریم کی نا فرمانی نہیں کر سکتا۔اگر کوئی بہت بڑی گستاخی کر رہا ہے خلاف ورزی کر رہا ہے سوچیں وہ لمحہ کیسا ہوگا اس کے اثرات اس بندہ پر کیا ہوں گے۔اللہ کریم معاف فرمائیں۔ہم اپنی ذمہ داری کو بھول بیٹھے ہیں لالچ میں اندھے ہوچکے ہیں ہم نے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے ارشادات کو بھلا دیا ہے اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائیں۔ہر ایک کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ میرے صبح شام کیسے گزر رہے ہیں جو کمی بیشی ہے اسے دور کرنے کی پوری کوشش کریں۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔