ڈیرہ غازیخان پولیس پروفیشنل ازم کی اعلی مثال

تحریر ؛ شبیر خان سدوزئی

شہر ڈیرہ غازیخان کےمغرب میں کوہ سلیمان کے دامن میں یا تو ریت نظر آتی ہے یا کہیں کہیں کوی کیکر کے درخت یا اونچی نیچی جھاڑیاں۔۔ اور خال خال کہیں پر کوی بستی یا گھر ۔۔۔اسی پہاڑ کے دامن میں ضلعی پولیس کی غربی حدود کے نزدیک کوچہ وڈانی میں دو لدیانی اور وڈانی اقوام قریب قریب کچھ فاصلے پر صدیوں سے آباد ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ دوستیاں و دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں۔۔ یہاں بھی رات تو روز آتی تھی اور سحر ہوجاتی تھی مگر 10 ستمبر کی رات تو بستی لدیانی کے لٕیے قیامت کی رات تھی جو گزرنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی ۔۔ اس بستی میں ہونے والے اندوہناک واقعہ نے جہاں پر اس بستی و قرب وجوار میں رہنے والے لوگوں میں غم و غصہ کی فضا قایم کی وہیں پر اس واقعہ نے انسانیت کو بھی شرمسار کر دیا ۔ جب 6 سالہ معصوم پھول سے بچے عبدالرحمان کو وڈانی برادری کے شقی القلب 5 اشخاص نے اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کر دیا۔۔۔۔

یہ سانحہ جہاں پر انسانیت کے لیے قیامت سے کم نہ تھا وہیں پر یہ سانحہ پولیس کے لیے بھی ایک چیلنج سےکم نہ تھا۔ کہ اندھیری رات میں زیادتی اور قتل ہوا ہے۔۔ملزمان نامعلوم ہیں اور اندھا قتل ہے ۔۔ اس موقع پر جہاں پولیس نے اپنے فرایض سرانجام میں موقع پر پہنچنے کی جلدی کی وہیں پر اس بستی کے لوگوں کی بھی ہمت و استقامت کو داد دینی چاہیے کہ معصوم بچے کی نعش دیکھنے کے بعد بھی کوی اس وجہ سے قریب نہ گیا کہ کہیں ملزمان کی کوی نشانی یا چھوڑا ہوا نشان ضایع نہ ہو جاے۔۔۔

ساتھ دکھای دینے والے دو تصویریں محض خالی تصویریں نہیں ہیں یہ پولیس کے پروفیشنل ازم ۔۔ ہمت۔۔۔ انفارمیشن اور اپنےفرض سے کمٹمنٹ کا واضح ثبوت ہیں۔۔ چھ سالہ معصوم بچے عبدالرحمان کے ساتھ زیادتی اور اندھا قتل میں ملوث 05 سفاک قاتلوں کو پروفیشنل منصوبہ بندی سے چند گھنٹوں میں ٹریس کرنے کی اعلی مثال ہیں۔۔۔۔ وقوعہ کی اطلاع ملتے ہی جہاں ڈی پی او ڈیرہ غازیخان عمر سعید ملک ۔ ایس پی انویسٹی گیشن حسن جاوید بھٹی ۔ ڈی ایس پی سٹی ریحان الرسول ۔ ایس ایچ او صدر کرم الہی۔۔ ایس ایچ او سخی سرور رانا اقبال ۔ انچارج سی آی اے سٹاف چوہدری علی محمد ۔ فرانزک ٹیمیں۔۔۔ایلیٹ ٹیمیں و دیگر سٕنیر و تجربہ کار پولیس ملازمان موقع پر پہنچے وہیں پر سرکل سٹی کے سیکورٹی برانچ کے خفیہ ملازمان بھی قریبی علاقوں میں مشکوک اشخاص کی نشاندہی کے لیے پھیل گٕے۔۔ ڈی پی او ڈیرہ غازیخان ۔ ایس پی انویسٹی گیشن کے ہمراہ رات گٕے تک خود موقع پر موجود رہے ۔ نامعلوم ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دیں اور ہر ایک ٹیم کے کام کی ذاتی طور پر نگرانی کرتے رہے ۔۔

پیشہ وارانہ مہارت کو بروے کار لاتے ہوے رات کے اندھیرے میں ہی قریبی علاقوں میں انفارمشین کی بنیاد پر سرچ آپریشن شروع کیا گیا ۔۔۔۔ سرچ آپریشن کرنے والی ٹیموں کو نعش کے قریب ہی مشکوک نقش پإ (کُھرے) محسوس ہوے جن کو محفوظ کر کے جایزہ لیا گیا تو ماہرانہ راے اور تجربہ سے پتہ چلا کہ ملزمان میں سے ایک شخص لنگڑا ہے اور لاٹھی ٹیک کر چلتا ہے۔ خفیہ انفارمیشن کی بنیاد پرانتہای قلیل وقت میں اس مشکوک لنگڑے سجاد عرف منڈا وڈانی سمیت تیس سے زیادہ مشکوک اشخاص کو کلوز کر کے موقع پر ہی پوچھ گچھ و سوال جواب کیے گٕے ۔۔ موقع پر ہی مشکوک اشخاص میں سے پانچ اشخاص کو الگ کر کے تفتیش شروع کی گٕی تو فرانزک و نظری شواہد کی بنا پر تمام شقی القلب پانچ ملزمان نے بچے کے ساتھ زیادتی اور اس کو قتل کیے جانے کا اعتراف کر لیا۔۔

یہ بہت ہی اندوہناک واقعہ تھا ۔جس پر جتنا افسوس اور مذمت کی جاے کم ہے ۔۔ لواحقین کے کرب کا اندازہ تو وہ خود کر سکتے ہیں تاہم محکمہ پولیس نے ان کے معصوم بچے کے قاتلوں کو انتہای کم وقت میں ٹریس اور گرفتار کر کے ان کی اشک سوی کی کوشش ضرور کی ہے اور امید ہے کہ انشإ اللہ بہترین تفتیش اور چالان کے ذریعے سے ان کو عدلیہ سے سزا بھی دلوای جاے گی ۔۔ پولیس کے ساتھ ساتھ یہ اب عدلیہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ یہ سو فیصد سفاک قاتل ہیں ۔مقامی عدلیہ اس کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لے اور اس کا روزانہ کی بنیاد پر ٹرایل کر کے جلد از جلد مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچاے تاکہ لوگوں میں عدلیہ کا وقار اور عزت کو اور زیادہ بڑھایا جا سکے ۔۔

ڈی پی او ڈیرہ غازیخان سمیت محکمہ پولیس کے تمام آفیسران و ملازمان تعریف کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اندھے قتل میں ملوث اس قدر سفاک قاتلوں کو چند گھنٹوں میں ٹریس کر کے گرفتار کیا ۔۔ اس کا اجر تو اللہ تعالی ذات ہی دے سکتی ہے مگر اس بات میں کوی شک یا دو راے نہیں ہے کہ ڈی جی خان پولیس نے نقش پإ (کھرا جات) کی بنیاد پر انتہای کم وقت میں تمام ملزمان گرفتار کر کے محنت اور پروفیشنل ازم کی اعلی مثال قایم کی ہے ۔۔

Read Previous

غازی یونیورسٹی چھٹے سنڈیکیٹ اجلاس کا کامیاب انعقاد بجٹ2021-22 کی منظوری

Read Next

پاکستانی کرنسی کی بے قدری؛ ڈالر کی قدر تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے