کابل: حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہر 2 خودکش دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 90 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کابل میں حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ 2 خود کش دھماکوں سے گونج اُٹھا۔ ایک دھماکا ایئرپورٹ کے مرکزی دروازے پر ہوا جب کہ دوسرا دھماکا قریبی ہوٹل کے باہر ہوا جہاں برطانوی فوجی اور حکام مقیم تھے۔
خود کش دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 90 ہوگئی ہے جب کہ 150 سے زائد زخمی ہیں۔ دھماکے میں 13 امریکی فوجی ہلاک اور 15 زخمی ہوئے جب کہ 28 طالبان بھی دھماکے میں جاں بحق ہوگئے۔
دولت اسلامیہ نے خود کش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی
سی این این کے مطابق دولت اسلامیہ خراسان نے کابل ائیرپورٹ پر ہونے والے خودکش دھماکوں کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ اپنے ٹیلی گرام چینل پر دیئے گئے پیغام میں کیا ہے۔ شدت پسند گروپ کا کہنا ہے کہ ایک خود کش بمبار نے افغان اور امریکی فوجیوں کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑایا۔

خود کش حملے کے بعد مزید 5 دھماکے سنے گئے
کابل کے ایئرپورٹ پر دو دھماکوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔ ایک مرکزی دھماکے پر ہوا جب کہ دوسرا ہوٹل کے نزدیک ہوا تھا تاہم دونوں میں سے ایک خود کش دھماکا تھا۔ ان دو کے علاوہ بھی کئی دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔
اس حوالے سے ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ پر حملے کے بعد بھی رات بھر میں 5 دھماکے سنے گئے۔ ابھوں نے شہریوں کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ پریشان نہ ہوں، یہ دھماکے امریکی فورسز نے اپنے سامان کو تلف کرنے کے لیے کیے۔
خود کش دھماکوں میں کم ازکم 13 امریکی فوج ہلاک، 15 زخمی
پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکوں میں 13 امریکی فوجی ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے 5 اہلکاروں کی حالت نازک ہے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی شناخت اہل خانہ کی اجازت کے بعد ظاہر کی جائے گی۔
یہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ میں کسی ایک دن میں مارے گئے امریکی فوجیوں کی دوسری بڑی تعداد ہے۔ اس سے قبل 2011 میں ہیلی کاپٹر پر حملے میں 30 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جو کہ ایک دن میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

طالبان کے 28 جنگجو بھی دھماکوں میں ہلاک ہوئے ؟
امریکی میڈیا نے طالبان کے مقامی رہنما کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے خود کش دھماکوں میں ایئرپورٹ کے اطراف سیکیورٹی کے انتظامات سنبھالنے والے 28 جنگجو بھی ہلاک ہوئے جب کہ متعدد زخمی ہیں۔
طالبان رہنما نے ایئرپورٹ پر ناقص سیکیورٹی کی ذمہ داری امریکا پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایئرپورٹ کی سیکیورٹی امریکی اہلکاروں کے پاس تھی جو لوگوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے۔
دوسری جانب ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے برطانوی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں دھماکے میں طالبان کی ہلاکتوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کی ذمہ داری امریکا کی تھی اس لیے وہاں طالبان جنگجو موجود نہیں تھے۔

طالبان کا خودکش حملے کی تحقیقات کیلیے کمیٹی کا اعلان
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو نہ صرف اس واقعے کی تحقیقات کرے گی بلکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے لائحہ عمل بھی تیار کرئ گی۔
داعش مزید حملے کرسکتے ہیں، امریکا
امریکا نے خبردار کیا ہے کہ داعش افغانستان میں امریکی فوجیوں اور شہریوں پر مزید حملے کرسکتے ہیں اس لیے ایئرپورٹ پر سیکیورٹی میں اضافہ کیا جائے گا تاہم امریکی صدر نے انخلا کا عمل جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔
آبدیدہ امریکی صدر کا بدلہ لینے کا اعلان
امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے خطاب میں کابل ایئرپورٹ پر خودکش حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ دھماکوں میں امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر جوبائیڈن آبدیدہ ہوگئے۔
امریکی صدر نے ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کو ہیرو قرار دیتے ہوئے حملوں کے ذمہ داروں سے بدلے لینے کا اعلان کیا۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ حملے کے منصوبہ سازوں کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ صدر جوبائیڈن نے انخلا کا مشن جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا۔
دھماکے کے وقت کیا ہوا
پہلا دھماکا کابل ایئرپورٹ کے مرکزی دروازے پر اس جگہ کیا گیا جہاں لوگوں کی بڑی تعداد اندر داخل ہونے کے لیے موجود تھی اور امریکی فوجی اہلکار سیکیورٹی پر مامور تھے جب کہ دوسرا دھماکا قریبی ہوٹل کے باہر ہوا جہاں برطانوی فوجی اور حکام افغان شہریوں کی برطانیہ منتقلی کے انتظامات کر رہے تھے۔
دھماکوں کے بعد فائرنگ کی آواز بھی سنائی دی۔ کئی افراد ایئرپورٹ کے قریب سے گزرنے والے نالے میں گر گئے۔ ہر طرف افراتفری مچ گئی۔ بھگدڑ میں درجنوں لوگ کچلے گئے۔ جگہ جگہ لاشیں پڑی ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی اسپتال منتقلی میں کافی مشکلات کا سامنا رہا۔
اس سے قبل امریکا اور برطانیہ سمیت مغربی ممالک نے دہشت گردی کے پیش نظراپنے شہریوں کو کابل ایئرپورٹ سے دوررہنے کی سخت ہدایت جاری کی تھی۔

واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے کابل فتح کرنے کے بعد سے افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے لیے کام کرنے والے افغان شہریوں کی اہل خانہ کے ہمراہ ملک چھوڑنے کا عمل جاری ہے اور انخلا کا یہ عمل کابل ایئرپورٹ سے کیا جا رہا ہے جہاں روزانہ ہزاروں شہریوں کا مجمع ہوجاتا ہے۔