ملتان ( رانا سہیل ) اللہ کریم نے کر ہ ارض پر دو قسم کی مخلوق ایسی پیدا فرمائی ہے جو کہ مکلف ہے۔ایک انسان جسے مٹی سے پیدا فرمایا اور دوسری جن جسے آگ سے پیدا فرمایا۔اور ان کے مقصد تخلیق کے بارے فرمایا کہ میں نے انہیں اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے۔یاد رکھیں جب کسی شئے کا کوئی مقصد ہوتا ہے تو پھر اس مقصد کو پورا کرنے کے ذرائع بھی ہوتے ہیں وہ بھی اللہ کریم نے عطا فرمائے۔راہنمائی کے لیے انبیاء مبعوث فرمائے،خوب اہتمام فرمایا۔تا کہ تمہیں تقوی نصیب ہو جائے ایک تعلق نصیب ہوجائے۔امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب! کیا

انہوں نے کہا کہ رسم و رواجات میں بڑی باقاعدگی نظر آتی ہے،فرائض میں نہیں۔ فرائض چھوڑ کر کہتے ہیں کہ اللہ معاف کرنے والا ہے۔جو اُس کے ذمہ ہے اس کے لیے ہم تڑپ رہے ہیں اور جس کام کے لیے تڑپنا چاہیے تھا وہ ہم چھوڑ چکے ہیں۔ ہم نے عبادات کو بھی سودے بازی سمجھ رکھا ہے۔کہ میں نے اتنی عبادت کر لی اب اللہ کریم کی طرف میرا بہت حساب نکلتا ہے۔حالانکہ عبادات اس لیے کرنی چاہیے کہ اس نے ہمیں پیدا فرمایا۔زندگی عطا فرمائی شرف انسانیت بخشا۔اپنی عبادت کو پسند فرمایا۔اس سے بڑی عطا اور کیا ہو سکتی ہے۔یہ وجود یہ سانسیں یہ سب بھی تو اُسی کی عطا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تقوی کی معراج یہ ہے کہ بندہ ہمہ وقت یہ سمجھے کہ میں اللہ کریم کے روبرو ہوں۔اللہ کریم متقی کی کیفیت عطا فرمائیں، عبادات کے بغیر تقوی نصیب نہیں ہوتا۔اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائیں اور ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔